وزیر نے سب کو لاجواب کردیا
ایک بادشاہ اپنے وزیروں مشیروں کے ساتھ دربار میں موجود تھا کہ کالے رنگ کے ایک آنکھ والے آدمی کو بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا۔لوگوں کو شکایت تھی کہ یہ ایسا منحوس ہے کہ جو سویرے اس کی شکل دیکھ لیتا ہے اسے ضرور کوئی نہ کوئی نقصان اٹھانا پڑتا ہے ،لہٰذا اسے ملک سے باہر نکال دیا جائے تھوڑی دیر سوچنے کے بعد بادشاہ نے کہا کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے میں خود تجربہ کروں گا اور کل صبح سب سے پہلے اس کی صورت دیکھوں گا پھر کوئی دوسرا کام کروں گا۔
اگلے دن جب بادشاہ بیدار ہوا اور خوابگاہ کاد روازہ کھولا تو وہی ایک آنکھ والا آدمی کھڑاتھا بادشاہ اس کو دیکھ کر واپس پلٹ آیا اور دربار میں جانے کے لیے تیار ہونے لگا لباس تبدیل کرنے کے بعد جو نہی بادشاہ نے جوتے میں اپنا پاﺅں ڈالا اس میں موجود زہریلے بچھو نے ڈنک ماردیا۔
بادشاہ کی چیخیں بلند ہوئیں تو خدمتگار بھاگم بھاگ اس کے پاس پہنچے زہر کے اثر سے بادشاہ کا سرخ و سفید چہرہ نیلا پڑچکا تھا۔
محل میں شور مچ گیا کہ بادشاہ سلامت کو بچھو نے کاٹ لیا۔چند لمحوں میں وزیر خاص بھی پہنچ گئے ہاتھوں ہاتھ شاہی طبیب کو طلب کرلیا گیا جس نے بڑی مہارت سے بادشاہ کا علاج شروع کردیا جیسے تیسے بادشاہ کی جان تو بچ گئی لیکن اسے کئی روز بستر علالت پر گزارنا پڑے،جب طبیعت ذرا سنبھلی اور بادشاہ دربار میں بیٹھا تھا تو ایک آنکھ والی آدمی کو دوبارہ پیش کیا گیا تاکہ اسے سزا سنائی جائے کیونکہ شکایت کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اب اس کے منحوس ہ ونے کا تجربہ خود بادشاہ سلامت کرچکے ہیں۔
وہ شخص رو رو کر رحم کی فریاد کرنے لگا کہ مجھے میرے وطن سے نہ نکالا جائے ۔یہ دیکھ کر ایک وزیر کو اس پر رحم آگیا،اس نے بادشاہ سے بولنے کی اجازت لی او ر کہنے لگا بادشاہ سلامت آپ نے صبح صبح اس کی صورت دیکھی تو آپ کو بچھو نے کاٹ لیا اس لئے یہ منحوس ٹھہرا لیکن معاف کیجئے گا کہ اس نے بھی صبح سویرے آپ کا چہرہ دیکھا جس کے بعد سے یہ اب تک قید میں تھا اور اب شاید اسے ملک بدر ی کی سزاد دی جائے تو ذرا ٹھنڈے دل سے غور کیجئے کہ منحوس کون؟یہ شخص یا آپ؟یہ سن کر بادشاہ لاجواب ہوگیا اور ایک آنکھ والے کالے آدمی کو نہ صرف آزاد کردیا بلکہ اعلان کروایا کہ آئندہ کسی نے اسے منحوس کہا تو اسے سخت سزا دی جائے گی۔
ایک بادشاہ اپنے وزیروں مشیروں کے ساتھ دربار میں موجود تھا کہ کالے رنگ کے ایک آنکھ والے آدمی کو بادشاہ کے سامنے پیش کیا گیا۔لوگوں کو شکایت تھی کہ یہ ایسا منحوس ہے کہ جو سویرے اس کی شکل دیکھ لیتا ہے اسے ضرور کوئی نہ کوئی نقصان اٹھانا پڑتا ہے ،لہٰذا اسے ملک سے باہر نکال دیا جائے تھوڑی دیر سوچنے کے بعد بادشاہ نے کہا کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے میں خود تجربہ کروں گا اور کل صبح سب سے پہلے اس کی صورت دیکھوں گا پھر کوئی دوسرا کام کروں گا۔
اگلے دن جب بادشاہ بیدار ہوا اور خوابگاہ کاد روازہ کھولا تو وہی ایک آنکھ والا آدمی کھڑاتھا بادشاہ اس کو دیکھ کر واپس پلٹ آیا اور دربار میں جانے کے لیے تیار ہونے لگا لباس تبدیل کرنے کے بعد جو نہی بادشاہ نے جوتے میں اپنا پاﺅں ڈالا اس میں موجود زہریلے بچھو نے ڈنک ماردیا۔
بادشاہ کی چیخیں بلند ہوئیں تو خدمتگار بھاگم بھاگ اس کے پاس پہنچے زہر کے اثر سے بادشاہ کا سرخ و سفید چہرہ نیلا پڑچکا تھا۔
محل میں شور مچ گیا کہ بادشاہ سلامت کو بچھو نے کاٹ لیا۔چند لمحوں میں وزیر خاص بھی پہنچ گئے ہاتھوں ہاتھ شاہی طبیب کو طلب کرلیا گیا جس نے بڑی مہارت سے بادشاہ کا علاج شروع کردیا جیسے تیسے بادشاہ کی جان تو بچ گئی لیکن اسے کئی روز بستر علالت پر گزارنا پڑے،جب طبیعت ذرا سنبھلی اور بادشاہ دربار میں بیٹھا تھا تو ایک آنکھ والی آدمی کو دوبارہ پیش کیا گیا تاکہ اسے سزا سنائی جائے کیونکہ شکایت کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اب اس کے منحوس ہ ونے کا تجربہ خود بادشاہ سلامت کرچکے ہیں۔
وہ شخص رو رو کر رحم کی فریاد کرنے لگا کہ مجھے میرے وطن سے نہ نکالا جائے ۔یہ دیکھ کر ایک وزیر کو اس پر رحم آگیا،اس نے بادشاہ سے بولنے کی اجازت لی او ر کہنے لگا بادشاہ سلامت آپ نے صبح صبح اس کی صورت دیکھی تو آپ کو بچھو نے کاٹ لیا اس لئے یہ منحوس ٹھہرا لیکن معاف کیجئے گا کہ اس نے بھی صبح سویرے آپ کا چہرہ دیکھا جس کے بعد سے یہ اب تک قید میں تھا اور اب شاید اسے ملک بدر ی کی سزاد دی جائے تو ذرا ٹھنڈے دل سے غور کیجئے کہ منحوس کون؟یہ شخص یا آپ؟یہ سن کر بادشاہ لاجواب ہوگیا اور ایک آنکھ والے کالے آدمی کو نہ صرف آزاد کردیا بلکہ اعلان کروایا کہ آئندہ کسی نے اسے منحوس کہا تو اسے سخت سزا دی جائے گی۔
Comments